میری تحریر میری سوچ کی عکاس ہے۔

آؤ اپنا محاسبہ کریں۔


وقت انتہائی تیزی سے گذر رہا ہے۔ حیرت ہوتی ہےکہ کتنے ہی برس مہینے بن کر اور کتنے ہی مہینے ہفتے کی طرح اور کتنے ہی ہفتے دن کی شکل میں بیت گئے
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کتابِ ہستی تیز ہواؤں کی زد میں ہے جس کے باعث اس کے اورق تیزی سے پلٹتے جا رہے ہیں۔
آج سوچتا ہوں میں اپنے بچپن کو جب ہم مٹی سے کھیلا کرتے تھے چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمیں خوش کردیا کرتی تھی ایک عدد چاکلیٹ بھی ہماری ہر طرح کی نارضگی دور کردیا کرتا تھا۔ یوں کہہ لیں کہ ہمیں کسی چیز کی فکر نہیں تھی ہر حال میں ہم خوش رہا کرتے تھے۔

لیکن آج ہمارا حال یہ ہے کہ بہت کچھ مل جانے کے بعد بھی ہم خوش نہیں ہیں ۔ پہلے ہم کسی سے نارض ہوتے تھے تو منٹوں میں خوش ہوجایا کرتے تھے۔ ہماری ہر نارضگی وقتی ہوا کرتی تھی لیکن آج ہم ہر چیز کو دائمی سمجھ بیٹھے ہیں یہاں تک موت کو بھی بھول گئے ہیں اور زبانِ حال سے یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہماری موت نہیں آئے گی اور اسی طرح اس دنیا میں قائم رہیں گے ہمیں اس دنیا سے رخصت نہیں ہونا ہے۔
اور آج کے دن 31/ دسمبر کو ہم اسلام کے بتائے ہوئے طریقے کو بھول کر وہ رنگ رلیاں منائیں گے کہ انسانیت بھی شرمسار ہوجائے گی۔ اور گناہوں کہ ہر حدود کو پھلانگ جائیں گے۔
زنا شراب نوشی گناہوں کے نئے نئے طریقے اس رات ہم جائز سمجھیں گے اور اس کو کھل کر آج کی زبان میں کہیں تو انجوائے کریں گے۔
لیکن میرے دوستو!!
یہ سب کرتے ہوئے یہ بات اپنے ذہن میں ضرور رکھنا کہ وہ جس نے ہمیں پیدا کیا جو ہمیں رزق دیتا وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ ہاں وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے ۔ لیکن یہ بھی یاد رکھنا کہ اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔ جب اس کی پکڑ آتی ہے تو وقت کا فرعون بھی تھرّا جاتا ہے۔
اس نے ہمیں منع کیا کہ شراب پینا حرام ہے ہم نے شراب کے اڈّے کھول لئے۔
اس نے کہا زنا کے قریب مت جاؤ ہم نے قحبہ خانے بنا لئے۔
اس نے کہا والدین کہ خدمت کرو انکو اْف تک نہ کہو ہم ان سب چیزوں سے بچنے کیلئے اولڈ ہوم کھول لئے۔
اس نے ہمیں سکھایا بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرو ہم نے بڑوں کو کم عقل بیوقوف کہنا شروع کردیا۔ اور چھوٹوں کو اس کے بتائے ہوئے راستے سے دور کردیا۔
القصہ ۔۔۔۔ آج ہمارا حال یہ ہوگیا کہ ہم اسلامی تعلیمات سے بالکل دور ہوچکے ہیں۔ اس پر عمل کرنا تو درکنار اس کے خلاف ہم نے محاذ کھول لیا ۔
میرے عزیزو!
اسلام کے بتائے ہوئے قانون کی مخالفت کرنے سے بچو اور یہ یاد رکھو ہمارے کندھوں پر دو فرشتے بیٹھے ہوئے ہیں اور ہماری ہر حرکتوں کو وہ لکھ رہے ہیں۔ ہمارا پورا ریکارڈ رکھ رہے ہیں وہ ۔ تو ڈرو اللہ سے اور ان خرافات کا بائیکاٹ کرو ۔
نیا سال منانا بند کرو۔ اور یاد کرو کہ ہم نے اس پورے سال میں کیا کھویا کیا پایا ہم نے کتنے نیک کام کئے اور کتنی برائیاں ہمارے اندر سے زائل ہوئیں اور آج عہد کرو یہ سال جیسا گذرنا تھا وہ تو گذر گیا لیکن آنے والے سال میں ہمیں 
ان شاء اللہ اللہ کے بتائے ہوئے نظام کے مطابق اپنی زندگی گذارنی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے بتائے ہوئے راستے پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

@mzazmi1

محمد زاہد الاعظمی

تازہ ترین اپڈیٹ کیلئے ہمیں ٹیوٹر پر فالو کریں۔

فالو کریں