میری تحریر میری سوچ کی عکاس ہے۔

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
معزز قارئین!!
میں نے جب اس صفحہ کو لکھنے کا سوچا تو سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا اور کیسے لکھوں؟ اپنے بارے میں کچھ لکھنا ایسا ہی ہے جیسے منہ میاں مٹھو۔
انٹر نیٹ پر بہت ڈھونڈنے کی کوشش کی  کہ شاید کوئی ایسی تحریر مل جائے جس میں کچھ ردّوبدل کرکے اپنے بارے میں  آپ سب کو بتایا جاسکے لیکن ساری محنت ساری مشقت لاحاصل رہی اور اسی محنت کے دوران   "اردو محفل " کی سیر ہوئی جس   سےاتنی ہمت  مل گئی  کہ اب خود ہی کمپیوٹر کے کیبورڈ پر انگلیاں دوڑائی جائیں۔
اس تعارفی صفحہ پر گرچہ  تعارف اسمی کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ بلاگ کے نام سے ہی پتہ چلتا ہے۔ لیکن پھر بھی میں آپ سب کو  اپنا نام  گاؤں کے پتے کے ساتھ بتانا چاہوں گا۔
نام کچھ اس طرح ہے ۔محمد زاہد  ابن منشی رضا اور میں اعظم گڑھ  انڈیا کے ایک  متوسط گاؤں "ٹیونگا " کا رہنے والا ہوں۔
اگر برادری کے حساب سے دیکھا جائے  تو  "شیخ" برادری سے تعلق ہے  لیکن ساتھ میں مَیں آپ کو یہ بھی بتا دوں  ہمارے  انڈیا  میں کس حساب سے شیخ، خان یا پٹھان جو بھی کہیں  لکھتے ہیں آج تک مجھے سمجھ میں نہیں آیا میں نے اس بابت بہت تحقیق کرنے کی کوشش کی لیکن تسلی بخش کوئی بھی جواب آج تک میں حاصل نہیں کر پایا۔  قصہ مختصر یہ کہ میں نے اپنے بچپن سے شیخ لکھا نہیں  "اعظمی" ہی لکھتے چلاآرہا ہوں جو ہمارے ضلع "اعظم گرھ" کی نسبت ہے۔
تعلیمی اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو  سب سے پہلے میں نے گاؤں کے مکتب سے اردو ، ہندی ، انگلش اور قرآن کی تعلیم حاصل کی ۔ میری عمر جس وقت سات سال کی تھی تبھی الحمد اللہ  میں  نے اپنے والدین کی محنت اور بہنوں کی شفقت اور اپنے  مشفق استاذ کاتب "قاسم" صاحب کے سائے میں قرآن مکمل کر لیا تھا۔ اور پھر  میں نے  سن 2000 عیسوی میں مکتب کی تعلیم بھی مکمل کرلی۔ پھر 11/ شوال 1421 ہجری بمطابق 7/ جنوری  2001 عیسوی کو  مدرسہ عربیہ بیت العلوم  میں داخلہ لیا  اور وہاں ایک سال کا وقفہ گذارا اور   اس وقفے میں تجوید القرآن اور تقریباً 4-5 جز قرآن بھی حفظ کرلیا  لیکن وہاں کی فضا کچھ راس نہ آئی پھر سنیچر13/ شوال 1422 ہجری بمطابق  29/ دسمبر 2001 عیسوی کو جامعہ شرقیہ اسلامہ میں داخلہ لیا  اور وہاں  تقریباً 4.5 سال زیرےتعلیم رہا حفظ قران بھی وہیں مکمل کیا  اور اس کے بعد درجہ فارسی میں داخلہ لیا ۔ لیکن قسمت کہیں یا پھر کچھ اور نام دیں کسی مجبوری کی وجہ سے اس مدرسے کو بھی خیر باد کہنا پڑا  اور کچھ دن تعلیم موقوف رہنے کے بعد  2007 عیسوی میں مدرسہ قاسم العلوم میں داخلہ لیا  اور وہاں فارسی اور عربی اول  مکمل کیا اور الحمد اللہ جب تک یہاں رہا تب تک ایک ہونہار طالبعلم کی حیثیت سے رہا  عربی دوم کا زمانہ  اسی مدرسے میں چل رہا تھا   لیکن کچھ گھر کی مالی مجبوری اور ذمہ داریوں کی وجہ سے ہمیشہ کیلئے  تعلیم جیسی عظیم نعت سے ہاتھ دھونا پڑا۔
لیکن پھر بھی میں ہمت نہیں ہارا   زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے کچھ دنیا داری بھی سیکھنی ضروری تھی جس کے لئے  میں نے  ہندوستان کے عظیم شہر ممبئی کا رخ کیا اور وہاں پر رہ کر کچھ انگلش اور کمپیوٹر کی تعلیم مکمل کیا ۔ جس کو پوری کرنے میں  میرے ماموں زاد کم دوست زیادہ "سمیع اللہ " صاحب نے پورا ساتھ دیا جن کا آج بھی میں احسان مند ہوں۔ اور انہیں کی کوششوں سے آج میں ایک کمپیوٹرہارڈویئرانجینئر ہوں اور الحمد اللہ آج میں سعودی عرب کے ایک شوپنگ مال میں محاسب کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں۔

لکھنے لکھانے کا شوق نجانے کب سے ہے، بلاگنگ بس ’دیکھا دیکھی‘ ہی شروع کی اور لکھنے کے لیے کچھ خاص نہیں ہوتا۔ یہ میرا شوق ہی ہے جو مجھے اس طرف لگائے رکھتا ہے ورنہ میری تعلیم بالکل ’بے ادب‘ ہے۔ اس لیے اگر بلاگ پر کوئی تحریر کسی بھی ’با ادبی ‘ شخصیت کو ناگوار گزرے تو بھی برداشت کریں!
محمدزاہدالاعظمی (ابو معاذ)

@mzazmi1

محمد زاہد الاعظمی

تازہ ترین اپڈیٹ کیلئے ہمیں ٹیوٹر پر فالو کریں۔

فالو کریں